تین ہزار سال پرانی تاریخ
ہندی مہینوں کا معلوماتی نظام جس کا پہلا مہینہ چیت ہے۔یہ دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈروں میں سے ہے‘ اس کیلنڈر کا آغاز سو سال قبل مسیح یعنی تین ہزار سال پہلے ہوا ہے۔ اس سے بھی زیادہ اس کا اصل نام ’’بکرمی‘‘ کیلنڈر ہے اور ہندوستان پاکستان میں اس کو ہندی کیلنڈر کہتے ہیں۔ بکرمی کیلنڈر کا آغاز سو سال قبل مسیح‘ بلکہ اس وقت کے ایک بادشاہ راجہ بِکَر ماجیت یعنی مہاراجہ بکرماجیت کی پیدائش 102 قبل مسیح ہے یا اس سے زیادہ‘ اس کا دور اقتدار‘ 57 سال قبل مسیح ہے۔بکر ماجیت نے شاکاس کو شکست دے کر اس واقعہ کو یادگار بنانے کیلئے 56 قبل مسیح سے ایک کیلنڈر کا آغاز کیا۔ جو تاریخ میں راجہ بکرم کے نام سے بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تکوین میں کیلنڈر بیساکھ کے مہینے سے شروع ہوتا ہے جبکہ ہندی مہینوں کی ابتداء یہاں چیت سے شروع ہوتی ہے۔ یہ تھوڑا سا اختلاف ہے۔
قدیم اور دلچسپ حقائق پر مبنی کیلنڈر
365 دنوں میں اس کیلنڈر کے نو مہینے تیس دن کے ہوتے ہیں‘ ایک مہینہ بیساکھ 31 دن کا ہوتا ہے۔ دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ 32،32 دن کے ہوتے ہیں۔
1۔چیت /چیتر: موسم بہار‘ بہترین۔یکم چیت 14 مارچ کو ہوتی ہے۔
2۔بیساکھ: گرم‘ سرد‘ ملا جلا موسم۔اس لیے پرانے دور میں اس میں بیساکھی کے میلے لگتے تھے۔یکم بیساکھ 14 اپریل کو ہوتی ہے۔
3۔جیٹھ:۔ گرمی اور لُو چلنے کا مہینہ۔ یکم جیٹھ 14 مئی کو ہوتی ہے۔
4۔ہاڑ: سخت گرمی پھر اس کے بعد مون سون کا آغاز اس لیے اس کو ساڑ بھی کہتے ہیں کہ سخت گرمی اتنی ہوتی ہے کہ ہر چیز ’’سڑ‘‘ یعنی جل جاتی ہے۔یکم ہاڑ:15 جون کو ہوتی ہے۔
5۔ ساون: حبس زدہ موسم اور مکمل مون سون عروج پر۔ یکم ساون 17 جولائی کو ہو تی ہے۔
6۔بھادوں: معتدل ہلکی مون سون بارشیں لیکن حبس ‘ گھٹن موجود۔یکم بھادوں:16 اگست کو ہوتی ہے۔
7۔اُسو: حبس ختم‘ معتدل موسم ہوا چلتی ہے‘ جان میں جان آتی ہے۔ یکم اُسو:16ستمبر کو ہوتی ہے۔
8۔کاتک: ہلکی سردی‘ رات کو سردی ہلکی‘ دن کو گرمی۔ لیکن وہ گرمی کی شدت ٹوٹ جاتی ہے۔ یکم کاتک:17 اکتوبر کو ہوتی ہے۔
9۔مگھر/منگر: سردی شروع ہوجاتی ہے‘ گرمی بالکل ختم ہوجاتی ہے۔ یکم مگھر:16 نومبر کو ہوتی ہے۔
10۔پوہ: سخت سردی‘ پورے جوبن پر۔یکم پوہ:16دسمبر کو ہوتی ہے ۔
11۔ماگھ /مانگ: سخت سردی‘ دھند۔یکم ماگھ/ مانگ: 14 جنوری کو ہوتی ہے۔
12۔پھاگنڑ/پھاگن:کم سردی‘ سرد خشک ہوائیں‘ بہار کی آمد۔ یکم پھاگن:13فروری کو ہوتی ہے۔
انگریزی دنوں کانام اور پُر اسرار حقائق
نظریۂ ہیئت پہلی حیثیت سے بڑھ کر نجوم پرستانہ عقائد بھی اپنے ساتھ لایا۔ فلک اور سیاروں کی گردش کے مخصوص اثرات تسلیم کرلیے گئے جو انسانی زندگی پر ہروقت پڑتے رہتے ہیں۔ بعض ممالک میں ان سات سیاروں کودیوتاؤں کا درجہ دیا گیا۔ ہفتہ کے دنوں کے نام انہی سات سیاروں کے نام پر رکھے گئے۔
انگریزی زبان میں اتوار کو سنڈے(Sunday)سورج دیوتا کا دن۔ سوموار کو منڈے (Monday) چاند دیوتا کا دن کہا جاتا ہے۔ مریخ(Mars) کے دیوتا کا نام (Tiw) اسی نسبت سے منگل کو ٹیوزڈے(Tuesday) کہتے ہیں۔ عطارد کے دیوتا کا نام (Weden) رکھا گیا اور اسی نسبت سے بدھ کو (Wednesday) کہتے ہیں۔
Weden دیوتا کا ایک بیٹا تھا (Thor)تسلیم کیا گیا جو گرج یارعدکا دیوتا تھا اسے مشتری کا دیوتا قرار دیا گیا اور اسی نسبت سے جمعرات کو (Thursday) کہتے ہیں۔ Wedenکی بیوی کا نام فرگ(Frigg) یافرگا(Frigga)تجویز ہوا۔ اسے جونو(Juno) بھی کہتے ہیں یہ زہرہ سیارہ کی دیوی تھی اور اسی نسبت سے جمعہ کے دن کو (Friday)کہا جانے لگا۔ زہرہ کا مالک دیوتا کے بجائے دیوی(مؤنث) تجویز کرنے کی شاید یہ وجہ ہو کہ زہرہ کو ایک خوبصورت سیارہ تصور کیا جاتا ہے۔ زحل کو انگریزی میں (Saturn)کہتے ہیں یہی اس کے دیوتا کا نام تھا اور اسی نسبت سے ہفتہ کے دن کو (Saturday) کہتےہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں