Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔

موبائل اور میری معصوم دوست کی بربادی

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2023ء

محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!عبقری رسالہ میں موبائل فون کےغلط استعمال کے نقصانات کے حوالہ سے تحریر پڑھی۔ذاتی تجربے کی بنیاد پر بتانا چاہوں گی کہ جدید دور کا یہ بہت بڑا المیہ ہے۔بچے ‘جوان ‘خواتین و مرد تقریباً ہر طبقہ کسی نہ کسی طرح اس سے متاثر ہے۔جہاں موبائل فون کی وجہ سے بہت سی سہولیات میسر آئی ہیں وہاں اس کے بہت سے منفی پہلو بھی ہیں جس کا شکار اکثر نوجوان ہورہے ہیں۔اس ضمن میں اپنی قریبی دوست کا واقعہ تحریر کر رہی ہوں۔میری بچپن کی ایک سہیلی جو نہایت شریف ‘ نیک اور اس کے علاوہ ایک دیندار گھرانے سے تعلق رکھتی ہے۔ہم اکھٹے سکول پڑھے اور پھر کالج میں بھی داخلہ لیا۔پڑھائی کے دوران اکثر رابطہ کے لئے موبائل کی ضرورت پیش آتی مگر اس کے باوجود انہوں نے اپنے پاس موبائل فون نہ رکھا۔چند سال پہلے جب کرونا کی وباء آئی تو آن لائن کلاسز شروع ہوئیں۔مجبوراً اسے بھی اپنے پاس موبائل رکھنا پڑا۔ہفتہ میں صرف تین دن کلاسز ہوتی تھیں۔ایک دن اسے کسی انجان نمبر سے مسلسل کال آنا شروع ہوئی‘آخر کال اٹھائی تو معلوم ہوا کسی انجان مرد کی آواز تھی جس کے بعد فوراً کال کاٹ دی۔اگلے دن جب ہماری ملاقات ہوئی تو انہوں نے یہ روداد سنائی تو میں نے انہیں سمجھایا کہ ایسی کالز کا بہترحل یہی ہے کہ انہیں اِگنور کر دیا جائے۔

چھوٹی سے غلطی لاعلاج روگ کا ذریعہ بن گئی

تقریباً ایک ہفتہ بعد جب میری دوبارہ ملاقات ہوئی تو اس بار اس دوست کا چہرہ اداس اور بوجھل سا تھا۔میں نے اس سے وجہ پوچھی تو اس نے ٹال دیا ‘میں نے بھی زیادہ توجہ نہ کی۔امتحانات قریب تھے‘اس لئے میں نے اپنی توجہ پڑھائی میں بڑھا دی۔حالات بدلنا شروع ہوئے اور تقریباًتین ماہ بعد کالج دوبارہ کھلا تو ہماری ایک دوسرے سے ملاقات ہوئی۔اس دوران چند بار رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی تھی مگر اس نے ٹھیک طرح سے بات نہ کی۔کالج میں جب وہ ملی تو اس کی صحت خراب لگ رہی تھی اور ذہنی طور پر بھی کسی سخت پریشانی کا شکار لگ رہی تھی۔آخر جب میں نے اصرار کیا تو اس نے رونا شروع کر دیا۔پھر اس نے اپنے ساری روداد سنائی کہ جس انجان نمبر سے کال آئی تھی اس نے میسیج کے ذریعے تنگ کرنا شروع کر دیا۔ایک دن میں نے بھی میسج کا جواب دیا جس کے بعد بات چیت شروع ہوئی جو بڑھتے بڑھتے آگے جا پہنچی۔اس شخص نے کہا کہ وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ‘مجھ سے وعدے کیے کہ ہر دکھ سکھ میں میرا ساتھ دے گا۔میں اس کی باتوں میں آگئی۔

 گھر والوں کو بھی دھوکے میں رکھا

موبائل پڑھائی کے لئے لیا تھا مگر اس کا غلط استعمال ہونے لگا۔اس شخص نے اپنے گھر والوں سے بھی فون پر بات کروائی جس سے مجھے کچھ تسلی ہو گئی۔گھر والے یہی سمجھتے رہے کہ میں شاید پڑھائی کر رہی ہوں اور اس متعلق ہی موبائل کا استعمال کر رہی ہوں۔ گھر والوں کو دھوکے میں رکھا جس کا نقصان یہ ہوا کہ زندگی برباد کر بیٹھی۔اب جا کر معلوم ہوا کہ وہ شخص شادی شدہ ہے۔اب وہ شادی کرنے کے لئے بھی تیار نہیں ‘مصروفیت کا بہانہ بنا کر نہ ہی اب موبائل پر بات کرتا ہے ۔اگر مسلسل میسیج یا فون کروں تو بہت بدتمیزی کرتا ہے۔آخر وہ لڑکی اس شخص کے روگ میں مبتلا ہوگئی‘پڑھائی میں بھی ناکامی ہوئی اور سب کچھ گنوا بیٹھی۔اب وہ سارا دن ایسے روتی ہے جیسے کسی کے مرجانے پر کوئی روتا ہے‘بس اکثر مجھ سے یہی بات کہتی ہے کہ کاش میں موبائل استعمال نہ کرتی اور نہ ہی میری زندگی ویران اور برباد ہوتی۔

قارئین میری اس تحریر کا مقصد عبقری کے ذریعے نوجوان نسل کو موبائل فون کے غلط استعمال کے نقصانات سے آگاہ کرنا اور انہیں روکنا ہے تاکہ کسی کی زندگی اجڑنے سے بچ جائے۔(ب‘فیصل آ باد)

موبائل اور میری معصوم دوست کی بربادیمحترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!عبقری رسالہ میں موبائل فون کےغلط استعمال کے نقصانات کے حوالہ سے تحریر پڑھی۔ذاتی تجربے کی بنیاد پر بتانا چاہوں گی کہ جدید دور کا یہ بہت بڑا المیہ ہے۔بچے ‘جوان ‘خواتین و مرد تقریباً ہر طبقہ کسی نہ کسی طرح اس سے متاثر ہے۔جہاں موبائل فون کی وجہ سے بہت سی سہولیات میسر آئی ہیں وہاں اس کے بہت سے منفی پہلو بھی ہیں جس کا شکار اکثر نوجوان ہورہے ہیں۔اس ضمن میں اپنی قریبی دوست کا واقعہ تحریر کر رہی ہوں۔میری بچپن کی ایک سہیلی جو نہایت شریف ‘ نیک اور اس کے علاوہ ایک دیندار گھرانے سے تعلق رکھتی ہے۔ہم اکھٹے سکول پڑھے اور پھر کالج میں بھی داخلہ لیا۔پڑھائی کے دوران اکثر رابطہ کے لئے موبائل کی ضرورت پیش آتی مگر اس کے باوجود انہوں نے اپنے پاس موبائل فون نہ رکھا۔چند سال پہلے جب کرونا کی وباء آئی تو آن لائن کلاسز شروع ہوئیں۔مجبوراً اسے بھی اپنے پاس موبائل رکھنا پڑا۔ہفتہ میں صرف تین دن کلاسز ہوتی تھیں۔ایک دن اسے کسی انجان نمبر سے مسلسل کال آنا شروع ہوئی‘آخر کال اٹھائی تو معلوم ہوا کسی انجان مرد کی آواز تھی جس کے بعد فوراً کال کاٹ دی۔اگلے دن جب ہماری ملاقات ہوئی تو انہوں نے یہ روداد سنائی تو میں نے انہیں سمجھایا کہ ایسی کالز کا بہترحل یہی ہے کہ انہیں اِگنور کر دیا جائے۔چھوٹی سے غلطی لاعلاج روگ کا ذریعہ بن گئیتقریباً ایک ہفتہ بعد جب میری دوبارہ ملاقات ہوئی تو اس بار اس دوست کا چہرہ اداس اور بوجھل سا تھا۔میں نے اس سے وجہ پوچھی تو اس نے ٹال دیا ‘میں نے بھی زیادہ توجہ نہ کی۔امتحانات قریب تھے‘اس لئے میں نے اپنی توجہ پڑھائی میں بڑھا دی۔حالات بدلنا شروع ہوئے اور تقریباًتین ماہ بعد کالج دوبارہ کھلا تو ہماری ایک دوسرے سے ملاقات ہوئی۔اس دوران چند بار رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی تھی مگر اس نے ٹھیک طرح سے بات نہ کی۔کالج میں جب وہ ملی تو اس کی صحت خراب لگ رہی تھی اور ذہنی طور پر بھی کسی سخت پریشانی کا شکار لگ رہی تھی۔آخر جب میں نے اصرار کیا تو اس نے رونا شروع کر دیا۔پھر اس نے اپنے ساری روداد سنائی کہ جس انجان نمبر سے کال آئی تھی اس نے میسیج کے ذریعے تنگ کرنا شروع کر دیا۔ایک دن میں نے بھی میسج کا جواب دیا جس کے بعد بات چیت شروع ہوئی جو بڑھتے بڑھتے آگے جا پہنچی۔اس شخص نے کہا کہ وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ‘مجھ سے وعدے کیے کہ ہر دکھ سکھ میں میرا ساتھ دے گا۔میں اس کی باتوں میں آگئی۔ گھر والوں کو بھی دھوکے میں رکھاموبائل پڑھائی کے لئے لیا تھا مگر اس کا غلط استعمال ہونے لگا۔اس شخص نے اپنے گھر والوں سے بھی فون پر بات کروائی جس سے مجھے کچھ تسلی ہو گئی۔گھر والے یہی سمجھتے رہے کہ میں شاید پڑھائی کر رہی ہوں اور اس متعلق ہی موبائل کا استعمال کر رہی ہوں۔ گھر والوں کو دھوکے میں رکھا جس کا نقصان یہ ہوا کہ زندگی برباد کر بیٹھی۔اب جا کر معلوم ہوا کہ وہ شخص شادی شدہ ہے۔اب وہ شادی کرنے کے لئے بھی تیار نہیں ‘مصروفیت کا بہانہ بنا کر نہ ہی اب موبائل پر بات کرتا ہے ۔اگر مسلسل میسیج یا فون کروں تو بہت بدتمیزی کرتا ہے۔آخر وہ لڑکی اس شخص کے روگ میں مبتلا ہوگئی‘پڑھائی میں بھی ناکامی ہوئی اور سب کچھ گنوا بیٹھی۔اب وہ سارا دن ایسے روتی ہے جیسے کسی کے مرجانے پر کوئی روتا ہے‘بس اکثر مجھ سے یہی بات کہتی ہے کہ کاش میں موبائل استعمال نہ کرتی اور نہ ہی میری زندگی ویران اور برباد ہوتی۔قارئین میری اس تحریر کا مقصد عبقری کے ذریعے نوجوان نسل کو موبائل فون کے غلط استعمال کے نقصانات سے آگاہ کرنا اور انہیں روکنا ہے تاکہ کسی کی زندگی اجڑنے سے بچ جائے۔(ب‘فیصل آ باد)

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 700 reviews.