میری عمر 19سال ہے‘ میرے والد کا ڈیڑھ سال پہلے انتقال ہوا۔ والد صاحب کی وفات کے بعد سارے رشتہ دار چھوڑ کر چلے گئے‘ نہ ہی ننھیال نے مڑ کر دیکھا اور نہ ہی ددھیال نے۔ میرا نکاح خالہ زاد سے ہوا جو مجھ سے پانچ سال بڑا ہے۔ میں پڑھی لکھی اورساری زندگی گھر میں دولت دیکھی جبکہ وہ نہ ہی زیادہ پڑھے ہیں اور ان کےمالی حالات بھی اچھے نہیںہیں۔والد کی وفات کے بعد خالہ نے والدہ سے میرا رشتہ مانگ لیا۔ اس وقت سب رشتہ دار ہم سے منہ موڑ چکے تھے صرف میری یہ خالہ تھیں جنہوں نے ہم سےتعلق جوڑے رکھا۔ میری والدہ نے مجھ سے پوچھا کہ بتاؤ‘ ان کا رشتہ آیا ہوا ہے، لڑکا اچھا ہے، ہمارا گھر سنبھال لے گا اور میرا بیٹا بن جائے گا۔ جب والدہ نے مجھ سے پوچھا تو مجھے اپنے چھوٹے بھائی بہن نظر آئے، میرا بھائی جو کہ صرف آٹھ سال کا ہے ، دو چھوٹی بہنیں اور اکیلی ماں اوپر سے سر پر کھڑے ددھیال کا ظالمانہ رویہ ۔میں نے شادی کے لئے ہاں کر دی تا کہ ہمارے گھر کو سہارا مل جائے۔ میرے شوہر اس وقت بے حدخوش تھے کیونکہ انہیں امید نہیں تھی کہ مجھ جیسی پڑھی لکھی لڑکی اتنی آسانی سے شادی کے لئے ہاں کر دے گی۔اس کے بعد ہفتے کے اندر میرا نکاح ہو گیا، اس دوران بھی مجھے شوہر کی کچھ حرکات معیوب محسوس ہوئیں لیکن میں نے نظر انداز کیا اور برداشت کر لیا کہ شاید میں غلط محسو س کر رہی ہوں۔جب ہمارے والد کی وراثت تقسیم ہوئی تو سارا خاندان اکٹھا ہو گیا اور ہمیں بہت مشکل سے رو رو کر کچھ رقم وراثت میں ملی ۔ میرے شوہر کا کوئی روزگار نہیں تھا‘ میری والدہ نے اس رقم سے میرے شوہر کو کاروبار کروا دیا۔
اس دن شوہر کا اصلی چہرہ سامنے آیا !
اس کے بعد ان کی اصلیت کھلنا شروع ہوئی۔ کاروبار سے اچھا نفع ہوتا لیکن ہمیں گھر کا خرچہ بھی نہیں دیتے ۔ گھر کا سکون برباد کر کے رکھا ہے‘ روز لڑائی جھگڑا کرتے ہیں‘ میرے چھوٹے بھائی کو مارتے پیٹتے ہیں‘ میری والدہ اور بہنوں کی ہر وقت بے عزتی کرتے ہیں ۔میری ساس میری سگی خالہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ میرا بیٹا جو کما ئے وہ مجھے لا کر دے۔ آہستہ آہستہ باتیں کھلنے لگیں تو ان کا لالچ ظاہر ہو گیا۔ انہیں رشتوں کا احسا س نہیں تھا بلکہ پیسوں کی حرص میں یہ رشتہ کیا تھا۔ کیونکہ انہوں نے ساری زندگی غربت میں گزاری اور اب مجھ سے شادی کے بعد دولت میسر آئی تو انہوں نے ہم سے آنکھیں پھیر لیں اور ہمیں ذلیل و خوار کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد ایک اور اصلیت کھلی کہ ان کی نظر میں حیا نہیں ہے نامحرم عورتوں پر گندی نظر رکھتے ہیں۔ غلط عورتوں کے ساتھ تعلقات بنا رکھے ہیں۔ یہ سب برداشت نہ کر سکی اور میں ڈپریشن میں چلی گئی اب ڈپریشن کی گولیاں کھاتی ہوں۔ اصل میں نکاح کے بعد شوہر ہمارے ہی گھر رہتے تھے۔ اب شوہر اور ان کے بھائی میری والدہ کو اور مجھےگالیاں دیتے ہیں۔ ان کی والدہ نے آج تک انہیں کچھ نہیں کہا، اُلٹا وہ میری اور میری والدہ کی بے عزتی کرتی ہیں ان کے گھر والے ہماری ذرہ برابر بھی عزت نہیں کرتے۔ میری والدہ کے کردار پر انگلی اُٹھاتے ہیں اور انہیں بُرا بھلا کہتے ہیں۔ میرا کلیجہ چھلنی ہو چکا ہے میں ا س رشتے کو کس طرح نبھائوں؟ کیا میرے شوہر کو ہدایت مل سکتی ہے‘ ان کے اندر انسانیت پیدا ہو سکتی ہے، کیا وہ مجھے میرا حق دے سکتے ہیں؟(ث ،ع)
شوہرکے غم میں تڑپتی بیویاں یہ عمل کریں!
کسی بھی درخت کا سبز پتہ لے کر اس پر 71 مرتبہ یہ درود پاک اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ، صَاحِبِ الْفَرْقِ وَالْفُرْقَانِ وَجَامِعِ الْوَرَقِ وَالقُرْآنِ،وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَّسَلِّمْ۔پڑھ کر دم کریں اور انگلی سے پتے پر اپنا دکھ درد لکھ دیں اور اس پتے کو چلتے پانی، نہر یا دریا میں بہا دیں۔پتے پر ایک بار ہی عمل کریں ۔اس کے بعد مسلسل چالیس دن یہی دورد پاک 21 مرتبہ پڑھیں۔ آپ کے مسائل ایسے دور ہوں گے جیسے کوئی جہنم سے نکل کر جنت میں آ گیا ہو‘ عمل کے بعد بچوں میں شیرینی ضرور تقسیم کریں۔
میری عمر 19سال ہے‘ میرے والد کا ڈیڑھ سال پہلے انتقال ہوا۔ والد صاحب کی وفات کے بعد سارے رشتہ دار چھوڑ کر چلے گئے‘ نہ ہی ننھیال نے مڑ کر دیکھا اور نہ ہی ددھیال نے۔ میرا نکاح خالہ زاد سے ہوا جو مجھ سے پانچ سال بڑا ہے۔ میں پڑھی لکھی اورساری زندگی گھر میں دولت دیکھی جبکہ وہ نہ ہی زیادہ پڑھے ہیں اور ان کےمالی حالات بھی اچھے نہیںہیں۔والد کی وفات کے بعد خالہ نے والدہ سے میرا رشتہ مانگ لیا۔ اس وقت سب رشتہ دار ہم سے منہ موڑ چکے تھے صرف میری یہ خالہ تھیں جنہوں نے ہم سےتعلق جوڑے رکھا۔ میری والدہ نے مجھ سے پوچھا کہ بتاؤ‘ ان کا رشتہ آیا ہوا ہے، لڑکا اچھا ہے، ہمارا گھر سنبھال لے گا اور میرا بیٹا بن جائے گا۔ جب والدہ نے مجھ سے پوچھا تو مجھے اپنے چھوٹے بھائی بہن نظر آئے، میرا بھائی جو کہ صرف آٹھ سال کا ہے ، دو چھوٹی بہنیں اور اکیلی ماں اوپر سے سر پر کھڑے ددھیال کا ظالمانہ رویہ ۔میں نے شادی کے لئے ہاں کر دی تا کہ ہمارے گھر کو سہارا مل جائے۔ میرے شوہر اس وقت بے حدخوش تھے کیونکہ انہیں امید نہیں تھی کہ مجھ جیسی پڑھی لکھی لڑکی اتنی آسانی سے شادی کے لئے ہاں کر دے گی۔اس کے بعد ہفتے کے اندر میرا نکاح ہو گیا، اس دوران بھی مجھے شوہر کی کچھ حرکات معیوب محسوس ہوئیں لیکن میں نے نظر انداز کیا اور برداشت کر لیا کہ شاید میں غلط محسو س کر رہی ہوں۔جب ہمارے والد کی وراثت تقسیم ہوئی تو سارا خاندان اکٹھا ہو گیا اور ہمیں بہت مشکل سے رو رو کر کچھ رقم وراثت میں ملی ۔ میرے شوہر کا کوئی روزگار نہیں تھا‘ میری والدہ نے اس رقم سے میرے شوہر کو کاروبار کروا دیا۔ اس دن شوہر کا اصلی چہرہ سامنے آیا !اس کے بعد ان کی اصلیت کھلنا شروع ہوئی۔ کاروبار سے اچھا نفع ہوتا لیکن ہمیں گھر کا خرچہ بھی نہیں دیتے ۔ گھر کا سکون برباد کر کے رکھا ہے‘ روز لڑائی جھگڑا کرتے ہیں‘ میرے چھوٹے بھائی کو مارتے پیٹتے ہیں‘ میری والدہ اور بہنوں کی ہر وقت بے عزتی کرتے ہیں ۔میری ساس میری سگی خالہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ میرا بیٹا جو کما ئے وہ مجھے لا کر دے۔ آہستہ آہستہ باتیں کھلنے لگیں تو ان کا لالچ ظاہر ہو گیا۔ انہیں رشتوں کا احسا س نہیں تھا بلکہ پیسوں کی حرص میں یہ رشتہ کیا تھا۔ کیونکہ انہوں نے ساری زندگی غربت میں گزاری اور اب مجھ سے شادی کے بعد دولت میسر آئی تو انہوں نے ہم سے آنکھیں پھیر لیں اور ہمیں ذلیل و خوار کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد ایک اور اصلیت کھلی کہ ان کی نظر میں حیا نہیں ہے نامحرم عورتوں پر گندی نظر رکھتے ہیں۔ غلط عورتوں کے ساتھ تعلقات بنا رکھے ہیں۔ یہ سب برداشت نہ کر سکی اور میں ڈپریشن میں چلی گئی اب ڈپریشن کی گولیاں کھاتی ہوں۔ اصل میں نکاح کے بعد شوہر ہمارے ہی گھر رہتے تھے۔ اب شوہر اور ان کے بھائی میری والدہ کو اور مجھےگالیاں دیتے ہیں۔ ان کی والدہ نے آج تک انہیں کچھ نہیں کہا، اُلٹا وہ میری اور میری والدہ کی بے عزتی کرتی ہیں ان کے گھر والے ہماری ذرہ برابر بھی عزت نہیں کرتے۔ میری والدہ کے کردار پر انگلی اُٹھاتے ہیں اور انہیں بُرا بھلا کہتے ہیں۔ میرا کلیجہ چھلنی ہو چکا ہے میں ا س رشتے کو کس طرح نبھائوں؟ کیا میرے شوہر کو ہدایت مل سکتی ہے‘ ان کے اندر انسانیت پیدا ہو سکتی ہے، کیا وہ مجھے میرا حق دے سکتے ہیں؟(ث ،ع)شوہرکے غم میں تڑپتی بیویاں یہ عمل کریں!کسی بھی درخت کا سبز پتہ لے کر اس پر 71 مرتبہ یہ درود پاک اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ، صَاحِبِ الْفَرْقِ وَالْفُرْقَانِ وَجَامِعِ الْوَرَقِ وَالقُرْآنِ،وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَّسَلِّمْ۔پڑھ کر دم کریں اور انگلی سے پتے پر اپنا دکھ درد لکھ دیں اور اس پتے کو چلتے پانی، نہر یا دریا میں بہا دیں۔پتے پر ایک بار ہی عمل کریں ۔اس کے بعد مسلسل چالیس دن یہی دورد پاک 21 مرتبہ پڑھیں۔ آپ کے مسائل ایسے دور ہوں گے جیسے کوئی جہنم سے نکل کر جنت میں آ گیا ہو‘ عمل کے بعد بچوں میں شیرینی ضرور تقسیم کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں